Sun Dec 03, 2023

گلگت سے پنڈی جانیوالی بس پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 8 افراد شہید، 16 زخمی شام میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 2 ایرانی فوجی مشیر شہید صیہونی حکومت کا غزہ میں بفر زون کے قیام کا سازشی منصوبہ غزہ پر بموں اور میزائلوں کی برسات، 300 فلسطینی شہید جنوبی لبنان کی سرحد پر بھی شدید لڑائی غزہ پر بموں اور میزائلوں کی برسات، نہتے خواتین و بچوں سمیت 180 فلسطینی شہید دنیا بھر میں حماس رہنماؤں کے قتل کا اسرائیلی منصوبہ بے نقاب اسرائیلی بمباری بچوں کے خلاف چھیڑی گئی جنگ ہے، یونیسیف اسرائیلی طیاروں کے غزہ پر حملے، 80 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی یورپی یونین کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے، ہسپانوی وزیراعظم جنگ بندی ختم، صیہونی فوج نے غزہ پر حملے شروع کردئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی رام اللہ آمد پر شدید احتجاج یرغمالیوں کی ویڈیو نے حماس مخالف پروپیگنڈے کی نفی کردی اسرائیلی جنگی جرائم میں معاونت پر نیدرلینڈ کیخلاف مقدمہ زخمیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کی ضرورت ہے، وزارت صحت

روزانہ کی خبریں

اصلی ہدف اسرائیل ہے!

ترتیب و تنظیم: علی واحدی

فرانسیسی ہفت روزہ “ایکسپریس” کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل میک ماسٹر نے کہا ہے کہ اس جنگ کو خطے میں پھیلانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران جلد ہی اسرائیل کی شمالی سرحدوں پر حزب اللہ کے بکھرے ہوئے حملوں کو باقاعدہ کارروائیوں میں بدل دے گا۔ اس کے بعد یمنی حوثی آبنائے باب المندب کے ذریعے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں گے اور آخرکار عراق اور شام میں امریکہ کے مفادات اور پوزیشنوں پر حملہ کیا جائے گا۔ ایران کا آخری ہدف امریکہ کو خطے سے نکالنے کے بعد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر نے کہا ہے روس، ایران اور چین کے درمیان ہم آہنگی ہے۔ وہ عالمی نظام کو ملٹی پولر یا سامراج مخالف حکومتوں کے حق میں بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان ممالک کے حکام نے فروری 2022ء میں سامنے آنے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ “مغرب کا دور ختم ہوچکا ہے اور اب وہ دنیا کی قیادت کر رہے ہیں۔”

امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بدترین منظرنامہ عراق، شام، یمن، لبنان اور ایران کی پراکسی قوتوں کی مدد سے جنگ کو وسعت دینا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ایرانی حکومت جلد ہی اسرائیل کی شمالی سرحدوں پر حزب اللہ کے بکھرے ہوئے حملوں کو خطے میں جنگ پھیلانے کے لیے باقاعدہ کارروائیوں میں بدل دے گی۔ اس کے بعد یمنی حوثی آبنائے باب المندب کے ذریعے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیں گے اور آخرکار عراق اور شام میں امریکہ کے مفادات اور پوزیشنوں پر حملہ کیا جائے گا۔ جنرل میک ماسٹر نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف فوجی جواب کو رد نہیں کیا جانا چاہیئے، کیونکہ یہ ملک اس وقت ہمارے خلاف جنگ میں ہے اور مشرق وسطیٰ کے تمام واقعات کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔

مزید برآں انہوں نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی کو دفاعی کے بجائے جارحانہ قرار دیا اور مشرق وسطیٰ سے امریکہ کو نکالنے کے بعد حتمی ہدف اسرائیل کو تباہ کرنا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دونوں اہداف اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ جنرل میک ماسٹر نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ مغربی ممالک ایران کی جانب سے اس مہم کے آغاز کے صرف تماشائی ہوں۔ بدقسمتی سے مغربی ممالک کا رویہ ایسا ہے کہ جیسے اسلامی جمہوریہ ایران مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا مرکزی پوائنٹ نہیں ہے۔ ایکسپریس ویکلی نے اسلام اور عرب دنیا کے مسائل کے ماہر گیلس کیپل کے ایک اور تجزیئے کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے رہنماء سید حسن نصر اللہ کی 3 نومبر کی تقریر ایک عالمی تنازعہ کا اعلان تھی۔

زیادہ تر تجزیہ نگار نصراللہ کے پیغام کی گہرائی کو نہیں سمجھ سکے، جبکہ انھوں نے اپنے مخصوص الفاظ میں اس جنگ کا فریم ورک متعین کیا، جس میں “مزاحمتی بلاک” یعنی تہران کی حکومت، لبنان کی حزب اللہ اور دیگر قوتوں کا اتحاد ہوگا اور اسلامی جمہوریہ ایران “دشمن” کے خلاف معرکے کی قیادت کرے گا۔ یہ “دشمن” صرف اسرائیل تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں امریکہ اور استعماری مغرب بھی شامل ہے۔ نصراللہ کے الفاظ کا ایک اور مقصد مسلمانوں کے ذہنوں اور اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے سیاست دانوں کے سامنے “دشمن” سے لڑنے کے تہران کے نظریاتی بیانیے کو فروغ دینا ہے۔

نصراللہ کی 3 نومبر کی تقریر کا مقصد لبنان کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحدوں پر ایک نیا جنگی محاذ کھولنا نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ اور عالمی پیمانے پر ایک جنگی محاذ کھولنا ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کا پیش خیمہ بیروت اور دیگر جگہوں پر حزب اللہ، حماس اور IRGC کی قدس فورس کے درمیان متعدد رابطوں کا نتیجہ ہے۔ قدس فورس واحد فورس ہے، جو غزہ میں سرحدی رکاوٹوں کو بے اثر کرنے کے لیے جدید الیکٹرونک آلات کی تعیناتی کے قابل ہے۔ حزب اللہ مشرق وسطیٰ میں مرکزی فریق کے طور پر “مزاحمت کے بلاک” کے بیانیہ کو سب پر مسلط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مزید پڑھیے

Most Popular