
کراچی : کراچی میں مکتب تشیع کے علما کا نمائندہ اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں علماغ کرام، مدرسین اور مدارس کے مہتمم حضرات سمیت قومیات سے تعلق رکھنے والے علما نے شرکت کی۔ اجلاس میں عزاداری خصوصاً چہلم امام حسین علیہ السلام کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور عزاداری کی راہ میں رکاوٹوں اور ان کے اسباب و سد باب پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ساتھ ہی اندرونی ضعف اور خامیوں کو دور کرنے اور ملت تشیع کے عزت و وقار کو محفوظ رکھنے پر زور دیا گیا۔اجلاس میں امام زادے سید عبد اللہ شاہ غازی ؒ کے مزار پر خواتین کی عزاداری کے خلاف ایک فسادی و فتنہ پرور ٹولے کے شر پسندوں کی اشتعال انگیر نعرہ بازی کر کے اسے روکنے کی شدید مذمت کی گئی ۔عزاداروں پر لاٹھی چارج اور بلا جواز گرفتاری اور ایف آئی آر کی بھی مذمت کی گئی۔ اس سلسلے میں علامہ سید ناظر عباس تقوی اور علامہ صادق جعفری نے علما کو اب تک کی موجودہ تمام صورتحال کی بریفنگ دی۔ علما نے مزار پر ایک فتنہ انگیز ٹولے کے دباؤ میں عزاداری کے خلاف سرکاری نوٹیفکشن کی بھی مذمت کی۔ اس سلسلے میں علما کو بتایا گیا کہ گرفتار بے گناہ نوجوانوں کی رہائی کیلئے انتظامیہ سے رابطے جاری ہیں اور گفتگو اور قانونی راستے سے اسے جلد حل کیا جائے گا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اوقاف کو یہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ اولیائے کرام کے مزارات تمام مسلمانوں کا اثاثہ ہیں اور اس میں بلا تفریق تمام مسلمانوں کو مذہبی آزادی کے ملکی قانون کے مطابق زیارت و مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آزادی حاصل ہونی چاہئے۔ اجلاس میں قومی شیعہ جماعتوں سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ماہ ربیع الاول میں مذہبی مسالک کی باھمی ھم آھنگی کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس بلائیں۔اجلاس کے آخر میں افغانستان میں تعلیمی ادارے میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے نتیجے میں بے گناہ افراد کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دہشت گردوں کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ شہدا کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔اجلاس کے آخر میں علامہ ناظر تقوی نے اجتماعی دعا کرائی۔